وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و ترجمان پختونخوا حکومت اجمل خان وزیر نے جنوبی وزیرستان پہنچتے ہی شکئ تحصیل میں سپیرکئ اور خوجل خیل قبائل کے درمیان چلے آرہے زمینی تنازعہ کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں اقوام کے مشران سے ملاقات کی اور ان کو فی الفور مورچے چھوڑ کر فائر بندی کا کہہ کر تنازعہ بات چیت کے زریعے حل کرنے پر آمادہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی کے مشیر برائے قبائلی اضلاع اجمل خان وزیر اپنے دو روزہ دورہ جنوبی وزیرستان کے موقع پر تحصیل شکئی کے سپیرکئی اور خوجل خیل اقوام کے درمیان کئی عرصے سے چلے آرہے زمینی تنازعہ میں کئی دنوں سے مورچہ زن قبائل کے گھر گئے۔ دونوں اقوام نے اجمل خان وزیر پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مورچے خالی کردیے اور انہیں تنازعہ کے حل کیلئے اختیار دے دیا ہے۔ اجمل خان وزیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وزیرستان کے قبائل نے امن کی خاطر مثالی قربانیاں دی ہیں۔ اس امن کو آپس کے جھگڑے کی نظر نہیں کرنا چاہئے۔ پاک فوج اور قبائل کی مشترکہ کوششوں سے علاقے کا امن لوٹ آیا ہے۔ تنازعات کو بات چیت کے زریعے حل کرنا ہی عقل مندی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تنازعہ حل کرنے کیلئے شمالی وزیرستان سے جرگہ تشکیل دیا گیا ہے جو کہ دونوں فریقین کے درمیان صلح پر مبنی مذاکرات کرے گا ۔ اپنے دو روزہ دورے کے موقع پر اجمل خان وزیر وانا اغوا ہونے والے ڈاکٹر نور حنان کے گھر گئے اور ان کے گھر والوں سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر امیر نواز اور ڈی پی او عتیق وزیر بھی موجود تھے جنہوں نے مغوی ڈاکٹر کی بازیابی کیلئے اب تک ہونے والے پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اجمل وزیر نے اس موقع پر کہا کہ ڈاکٹر حنان کے پیچھے پورا وزیرستان کھڑا ہے اور متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی وزیرستان میں موجود تمام ادار سرجوڑ کر بیٹھ جائے اور ڈاکٹر حنان کی بازیابی میں کلیدی کردار ادا کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیرستان کے امن کو داو پر لگانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائیگی اور ڈاکٹر حنان کی بازیابی میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔