وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ترجمان اور قبائلی اضلاع کیلئے وزیر اعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت قبائلی علاقوں کی تیز تر ترقی کیلئے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ محمود خان کے وژن کے مطابق شبانہ روز مصروف عمل ہے جس کا بین ثبوت رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کردہ 163ار ب روپے کی خطیر رقم ہے جس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہا ر نو تشکیل کردہ قبائلی تحصیل شکتوئی کے محسود قومی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جرگے سے خطاب کرتے ہوئے اجمل وزیر نے کہا کہ شکتوئی کو تحصیل کا درجہ دینے کا مطالبہ ایک دیرینہ مطالبہ تھاجسے عملی جامعہ پہنانااللہ تعالٰی کے کرم سے ہمیں نصیب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شکتوئی صوبائی کابینہ کی طرف سے تحصیل کا درجہ پانے والی پہلی دو تحصیلوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں چونکہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کے سلسلے میں تحصیل اور تحصیل ناظم کو محورّ کی حیثیت حاصل ہو گی لہذا شکتوئی کی عوام اس انقلابی قدم سے فوری طور پر مستفید ہو سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں آباد محسود، وزیر، دوتانی اور سلمان خیل قبائل سب برابر ہیں تاہم محسود قبائل کو سینئر پارٹنر ہونے کی بنا پر خصوصی اہمیت حاصل ہے جس کا احترام ہر جگہ اور ہر سطح پر ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی بھائیوں میں نفاق کا بیج بونے والے ہمارے خیر خواہ نہیں بلکہ ہمیں ترقی کی دوڑ میں پیچھے دھکیلنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی توجہ اور قبائل سے ان کی دلی محبت کی وجہ سے موجودہ مالی سال کیلئے 163ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے 152ارب وفاقی حکومت جبکہ 11ارب روپے صوبائی حکومت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ چند سالوں میں قبائلی علاقوں بالخصوص جنوبی وزیرستان اور اس میں بھی خاص کر محسود علاقے کی تقدیر بدل جائیگی کیونکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں محسود قبائل نے جو تکالیف برداشت کیں اور جس جواں مردی اور دلیری سے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر انہوں نے اس جنگ میں کامیابی حاصل کی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق قبائلی اضلاع کے تمام خاندانوں کو صحت کارڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے جو کہ قبائل کیلئے ایک تحفہ ہے جبکہ قبائل کو بلا سود کاروباری قرضے دینے اور دیگر کئی سہولیات کی فراہمی بھی زیر غور ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام موجودہ حکومت کا قبائل کے نقطہ نظر سے ایک انقلابی فیصلہ ہے کیونکہ اس سے قبل قبائلی انتظامیہ کا عوام کے ساتھ رویہ غلامانہ دور کا تسلسل تھا جبکہ آج نہ صرف ضلعی انتظامیہ بلکہ اس سے بڑھ کر تمام صوبائی مشینری اور حکومتی نمائندے قبائلیوں کی دہلیز پر جا کر انکی تکالیف اور مشکلات کے ازالے کیلئے موجود ہوتے ہیں۔آخر میں تحصیل شکتوئی کے محسود جرگے نے انہیں اپنے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی قبائلی عوام کی صدیوں پر محیط پسماندگی کا ازالہ ہو گااور وہ بھی مملکت خداداد کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں میں میسر بنیادی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔