سپیکر خیبر پختوخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ آڈٹ کے عمل کو مزید بہتر اور موثر بنانے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ عوام کے پیسے کا احتساب کر رہے ہیں جس میں کسی قسم کی کوتائی قابلِ قبول نہیں ہے ، ان خیالات کا اظہار سپیکر صوبائی اسمبلی و چییر مین پبلک اکاونٹس کمیٹی مشتاق احمد غنی نے پی اے سی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا، اجلاس میں پی اے سی کو مزید فعال اور موثر بنانے کے حوالے سے بحث کی گئی۔ اجلاس میں صوبائی سپیکر کی سربرائی میں ممبر صوبائی اسمبلی ادریس خان،بابر سلیم سواتی اور عنایت اللہ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران شریک تھے ۔سپیکر مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پرانے آڈٹ پیراز کو زیر بحث لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اکثر افسران پر جب ریکوری آتی ہے تو وہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوتے ہیں، نئے آڈٹ پیراز کو آئیندہ پہلے زیر بحث لایا جائے گا تاکہ فوری ریکوریاں کر کے حکومتی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کو پورا کیا جا سکے اور اس طرح سے اداروں میں مالی بے ضابطگیوں پر قابو پایا جا سکے گا کیونکہ افسران کو ڈر ہو گا کہ ان کے آڈٹ کا نمبر جلدی آنے والا ہے۔ پرانے آڈٹ پیراز پر کام کرنے کے لیے دو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جس میں ایک 2006-2007 تک کے آڈٹ پیراز پر کام کرے گی جبکہ دوسری 2000 سے پہلے کے آڈٹ پیراز پر کام نمٹائے گی۔ سپیکر مشتاق احمد غنی نے کہا اس وقت صرف10 فیصد آڈٹ ہو رہا ہے جو کہ مذاق ہے، آڈٹ کی شرح کو زیادہ کرنا ہو گا جو کہ کم از کم 50 فیصد ہو، انھوں نے مزید کہا کہ بیوروکریسی اپنا کام کسی سیاسی دباؤ میں آئے بغیر کرے کیونکہ کل کو آپ کے کسی بھی غلط کا م پر کوئی سیاستدان آپ کو نہیں بچائے گا۔