فلاحی ادارے اورعلمائے کرام تھیلیسیمیا سے متعلق عوام میں شعوراجاگر کرنے کے لئے اپنا کرداراداکریں۔بیرسٹرمحمد علی سیف

تھلیسیمیا کے بڑھتے ھوئے کیسز کے پیش نظر عوام عطیہ خون کے کلچر کو عام کریں، خون عطیہ کرنا نہ صرف صدقہ ہے بلکہ انسانی صحت کے لئے بھی مفید ہے, معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے مکمل طور پر سہولیات فراہم کرنے میں لاتعداد مسائل اور مشکلات درپیش ہوتی ہیں اور یقینا الخدمت جیسے بااعتماد ادارے اس قسم کی سپیشلائزڈ سہولیات کی فراہمی یقینی بناسکتے ہیں، عوام بھی تھیلیسیمیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر عطیہ خون کے کلچر کو عام کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تھیلیسیمیا جیسے موروثی اور موذی مرض کے خلاف آگاہی اور عوام میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے الخدمت ہسپتال نشترآباد پشاور میں منعقدہ ایک آگہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں الخدمت کے صوبائی صدر خالد وقاص،ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب، پشاورچیمبر آف سمال بزنس کے بانی صدر و تاجر رہنماء احتشام حلیم جان،تھیلی سیمیا ایسوسی ایشن کے میاں عتیق،ڈاکٹر شہزاد ارشد اعوان،الخدمت کے صوبائی منیجر میڈیا نورالواحدجدون سمیت ہسپتال کے ڈپٹی ڈائریکٹرڈاکٹر طاہر نے بھی شرکت کی۔معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ تھیلیسیمیا کے بڑھتے ھوئے کیسز کے پیش نظر عوام عطیہ خون کے کلچر کو عام کریں، خون عطیہ کرنا، نہ صرف صدقہ ہے بلکہ انسانی صحت کے لئے بھی مفید ہے انھوں نے کہا کہ دیگر فلاحی ادارے بھی تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے علاج میں الخدمت کی تقلید کریں جبکہ حکومت بھی اس مرض کی روک تھام میں اپنی کوششوں کو تیز تر کرے گی اور اس سلسلے میں موجود قوانین کو عملی بنانے کے علاوہ مذید قانون سازی پر توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں الخدمت کے رضاکارایمبیسیڈر کی حیثیت سے صوبائی کابینہ اور وزیر اعلی کے نوٹس میں تھیلیسیمیا کے علاج میں درپیش مشکلات کو لا کر اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کو ہرممکن ریلیف فراہم کرنے کے لئے بھرپورکوششیں کرونگا۔تقریب سے خطاب کرتے ھوئے الخدمت کے صوبائی صدرخالدوقاص اورڈاکٹر شہزاد اعوان نے کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد بچے اس مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور ہرسال اوسطاپانچ ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا کا شکار ھورہے ہیں یہ ایک مورثی مرض ھے جو بنیادی طور پر والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ اس مرض کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کزن میرج بھی ہے