وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا جس میں ضم شدہ اضلاع سمیت صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کے علاوہ ڈویژنل کمشنرز ، ریجنل پولیس افسران ، محکمہ داخلہ اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ انسپکٹرجنرل پولیس کی طرف سے اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ نے حالیہ دنوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں جائیداد اور خاندانی تنازعات میں ہونے والے قتل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو اس طرح کے واقعات کی مو¿ثر روک تھام کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ہر پندرہ دن میں باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریجنل پولیس افسران اپنے متعلقہ ریجنز میں امن و امان کی صورتحال اور اس سلسلے میں اپنی مجموعی کارکردگی کے بارے میں اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کو غیر قانونی اسلحے اور منشیات سے مکمل طور پر پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اس سلسلے میں ٹھوس اور نظر آنے والے اقدامات اٹھانے ہوں گے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں صوبے میں نئے اسلحہ لائنس کے اجراءپر پابندی کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پولیس کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی ، لیکن پولیس کو اس حوالے سے عوامی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس اچھا کام کر رہی ہے ، جس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ، ہماری پولیس ایک مثالی پولیس ہے ، جس کو ہم ایک قابل فخر فورس بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہر سطح پر قانون کی مو¿ثر عملداری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ شرپسند عناصر پرکڑی نظر رکھی جائے ، گاڑیوں میں کالے شیشوں کے استعمال کے خلاف بھر پور مہم چلائی جائے، اسلحے کی نمائش ، ہوائی فائرنگ ، منشیات کی خرید و فروخت اور دیگر سماج دشمن سرگرمیوں کے خلاف سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں ۔