صوبائی وزیر بلدیات الیکشنز و دیہی ترقی شہرام خان ترقی نے کہا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی پائیدار ترقی کے لیے مربوط منصوبہ بندی کی جائے۔ محکمہ بلدیات میں ایسا نظام لایا جائے جس سے ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے ٹینڈرز اور ترقیاتی منصوبوں کی آن لائن مانیٹرنگ کی جا سکے۔ نئے آنے والے بلدیاتی نمائندوں کے لیے واضح اور آسان نظام وضع کیا جائے جس پر عمل درآمد سے وہ زیادہ سے زیادہ عوام کو فائدہ پہنچا سکیں۔ صوبائی وزیر بلدیات نے ان خیالات کا اظہار جی آئی زیڈ اور ایف ڈی پی کے نمائندہ وفد کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں دونوں اداروں کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں جاری ترقیاتی کاموں اور پائیدار ترقی کے لئے پلاننگ میں جاری تعاون کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع کی ویلیج و نیبرہوڈ کونسلوں میں ڈویلپمنٹ پلانز دیے گئے ہیں جبکہ ممبران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے انہیں مختلف مواقعوں پر تربیت بھی فراہم کی جاتی رہی ہے۔ اجلاس کی شرکاء کو یہ بھی بتایا گیا کہ 4 ویلیج کونسلوں اور 1 نیبرہوڈ کونسل کی لیے سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈائیریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ کے دفتر میں ویلیج و نیبرہوڈ کونسل کے بجٹ کے حوالے سے تفصیلات کے لیے ایس ایم ایس سروس کو آپریشنلائز کیا گیا ہے۔ خواتین بلدیاتی نمائندوں کے لئے الگ ٹریننگ پیکیج رکھا گیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی نے بیرونی امدادی اداروں کے نمائندوں پر واضح کیا کہ وہ صوبہ کی تمام ٹی ایم ایز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے اور ان کے ریونیو میں اضافہ کرنے کے لئے پلان واضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے لیے واضح اور آسان رولز آف بزنس مرتب کیے جائیں جن پر عمل درآمد کرتے ہوئے وہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا سکیں۔ شہرام خان ترکئی نے کہا کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کی پائیدار ترقی کے لئے مربوط منصوبہ بندی کی جائے۔ ضم اضلاع کے عوام نے مشکلات اور تکلیفات کا سامنا کیا ہے جس کا مداوا ہم صرف ان علاقوں کی مربوط، پائیدار اور تیز تر ترقی کی صورت میں ہی کر سکتے ہیں۔ شہرام خان ترکئی نے بیرونی امدادی اداروں کے نمائندہ وفد کو صوبے میں جاری صاف پختونخوا میرا خواب پختونخوا صفائی مہم کے حوالے سے بتاتے ہوئے اس مہم میں بلدیاتی اداروں سے تعاون کی استدعا کی۔