وزیراعلی خیبر پختونخوا کے مشیربرائے ایلیمنٹری وسکینڈری ایجوکیشن ضیاء اللہ بنگش نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سرکاری سکول میں معیار تعلیم بہتر بنانے کے اقدامات کے تحت اساتذہ کے لئے سزا اور جزا کے نظام کو مزید سخت اور مؤثر بنا رہی ہے جبکہ بورڈ کے امتحانات میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہونہار طلباء و طالبات کی مستقبل کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی وظائف دئیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کے کلین اینڈ گرین پروگرام میں صوبہ خیبر پختونخوا تمام صوبوں سے آگے ہوگا کیونکہ اس پروگرام کے تحت شجر کاری کے لیے سرکاری سکولوں کے طلبہ کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اب تک 50 لاکھ سے زائد پودے لگا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے طلباء وطالبات کو پورے ملک کے تعلیمی میدان میں معیار اور قابلیت کے اعتبار سے سب سے آگے لانے کے لئے تعلیمی بورڈز اور تعلیمی اداروں کو ٹیکنالوجی کی مدد سے جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ایبٹ آباد میں بورڈ کے میٹرک و انٹرمیڈیٹ امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے 77 طلباء وطالبات میں میڈل اور ستوری داپختونخواپروگرام کے تحت مالی وظائف کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایم این اے عظمیٰ ریاض جدون،بورڈ کی چئیر پرسن ڈاکٹر شائستہ ارشاد، محکمہ تعلیم کے حکام، طلبہ و طالبات اور ان کے والدین نے شرکت کی۔ صوبائی مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت سرکاری سکولوں کا معیار اور سہولیات بہتر بنانے کے لئے اگرچہ تمام وسائل مہیا کر رہی ہے لیکن تعلیمی ترقی کا سارا کریڈٹ اساتذہ کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی اور طلبہ کی محنت سے اس سال میٹرک کے امتحانات میں 73 فیصد اور انٹرمیڈیٹ میں 83 فیصد رزلٹ دیا۔تاہم انہوں نے کہا کہ اساتذہ نے محنت اور لگن سے اپنے فرائض انجام نہ دئیے تو اس سے نہ صرف حکومت کے مہیا کردہ وسائل ضائع ہوجائیں گے بلکہ طلبہ اور اساتذہ بھی نقصان عظیم سے دوچار ہونگے کیونکہ غیر تسلی بخش نتائج دینے والے اساتذہ کی ترقیاں روک لی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں اور طلبہ کے مابین مقابلے اور حوصلہ افزائی کے اقدامات سے اساتذہ اور طلبہ کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور صوبائی حکومت پر والدین کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلبہ کو نصابی تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں پاکستانی قومیت اور اپنے ارد گرد کو صاف ستھرا رکھنے کی ذمہ داری کا جذبہ بھی پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ بہتر کارکردگی پر طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو بھی انعامات سے نوازا جائے گا۔ اس سے قبل ایبٹ آباد بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر شائستہ ارشاد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں بتایا کہ ستوری دا پختونخوا پروگرام کے تحت ان ہونہار طلبہ کی مالی معاونت کی جاتی ہے جو کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرک اور انٹر میں سائنس اور آرٹس گروپ کے 20,20 طلباء وطالبات کو اس سکالر شپ کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ میٹرک میں ٹاپ 20پوزیشنزحاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو10 ہزار ماہانہ انکے انٹرمیڈیٹ کی تکمیل تک باقاعدگی سے ادا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح انٹر میں ٹاپ 20پوزیشنزحاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو بھی اگلے دو سال تک 15 ہزار روپے ماہانہ کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے اس پروگرام کا دائرہ کار کالجز(ہائرایجوکیشن) تک بھی بڑھا دیا ہے اور گورنمنٹ کالجز میں ٹاپ 20 آنے والے طلباء و طالبات کو بھی مزید تعلیم کے لیے دو سال تک سکالرشپ دیاجاتاہے۔سال 2018کے لئے میٹرک کے کل طلبہ 43 اور انٹرمیڈیٹ کے 34 اس سکالرشپ کے حقدار ٹھہرے ہیں۔