وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک میں پانچویں نمبرپر ہے اور پاکستان کے اندر چترال اور گلگت بلتستان سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں انفراسٹرکچر اور انسانی آبادی کو گزشتہ سالوں میں بہت ہی زیادہ نقصان پہنچا ہے اور موسمیاتی تغیر کے خطرات ان علاقوں پر منڈلارہے ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان کی وژن کے مطابق ان قدرتی آفات کی اثرات کو کم کرنے اورنقصانات کی شدت کو کم کرنے کے لئے عملی اقدامات کا آعاز کیا گیا ہے جس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے عالمی دن کے موقع پر چترال میں یو این ڈی پی کے گلوف پراجیکٹ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قدرتی آفات کے خطرے کی زد میں رہنے والے کمیونیٹیز کی امپاورمنٹ کی جارہی ہیں اور 6ارب روپے مالیت کی اس پراجیکٹ کے تحت 24وادیوں میں 40دیہات میں ہر کمیونٹی کو 50ہزار ڈالر کی گرانٹ دی جارہی ہے جس سے وہ اپنی مقامی ضرورت اور تقاضوں سے ہم آہنگ ڈیزاسٹر وں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے اسٹریٹیجی مرتب کرکے اسے عملی جامہ بھی خود پہنائیں گے ا نہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خوفناک حد تک پریشان کن ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگائی جاسکتی ہے کہ 2015ء میں گلوف پراجیکٹ چترال میں شروع کرتے وقت اس علاقے میں حساس قرار دئیے گئے گلیشیروں کی تعداد 30جوکہ اب ڈیڑھ سو سے زیادہ بتائے گئے ہیں اور اس پانچ گنا اضافہ سے چترال کا علاقہ سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہے انہوں نے کہاکہ گلیشیائی جھیلوں کے پھٹ جانے کے عمل میں آنے والی سیلاب نے ان علاقوں میں اربوں روپے مالیت کے انفراسٹرکچرکو بھی متاثر کردیا ہے اور پی ٹی آئی حکومت کویہ اعزاز حاصل ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ میں ڈیزاسٹرکے عنصر کو بھی شامل کیا گیاہے تاکہ قدرتی آفات سے سڑکوں، پلوں، آبنوشی اور آبپاشی کے اسکیموں کو اس طرح تعمیر کئے جائیں کہ قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکیں انہوں نے کہاکہ اس پراجیکٹ کے تحت مختلف مرکزی اور صوبائی محکمہ جات کی استعداد کار کو بڑہائی جارہی ہے۔