وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمدزئی نے کہا ہے کہ محکمہ معدنیات عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے سلسلے میں ہونے والے مالی نقصان کے حوالے سے محکمہ قانون خیبرپختونخوا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ معدنی ذخائر سے عوام کو فوائد و ریلیف کی بلا تعطل ترسیل یقینی بنایا جائے۔ کیونکہ کئی اضلاع میں دو سو سے زائد کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کی وجہ سے کئی اہم معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں ہو پا رہا۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی نے عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے سلسلے میں وزیر قانون سلطان محمد خان کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس میں ریمارکس دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر قانون سلطان محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ قانونی اصلاحات سمجھنا اور اس کے توسط سے ایشوز سے بروقت نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اکثر اوقات عدالتوں میں محکمہ جاتی کیسز کے سلسلے میں متعلقہ محکمے کی جانب سے کیس کو بہترین انداز میں فالو نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے معدنی ذخائر اپنی جگہ بغیر کسی سرگرمی کے پڑے رہتے ہیں۔ انہوں نے محکمہ قانون کے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا محکمہ قانون سے ایک لاء آفیسر کو محکمہ معدنیات میں تعینات کیا جائے تاکہ ان کے زیر التواء مقدمات کے حوالے سے تمام تر انتظامات بہترین انداز میں آگے لے جایا جائے۔
قبل ازیں محکمہ معدنیات کے ڈائریکٹر جنرل حمید اللہ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں 230 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جو زیادہ تر اسٹے آرڈر کے متعلق ہیں۔ زیر التواء مقدمات کی وجہ سے اکثر ایریاز میں معدنی ذخائر کی نیلامی روک دی جاتی ہے جو بلواسطہ محکمے کے لیے نقصان کا سبب بن رہا ہے۔
معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمدزئی نے محکمہ معدنیات کے آفیشلز کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل انتظامیہ سے بھی اگر اس سلسلے میں معاونت لینے کی ضرورت پیش ائے تو اس پر بھی کام کیا جائے۔ لیکن سرکاری خزانے کو مزید مالی بوجھ برداشت کرنے سے بچانے کے لیے کام محکمہ قانون کے ساتھ تیز اور بروقت کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ معدنیات صوبے میں سب سے زیادہ آمدنی دینے والا محکمہ بننے کے لیے ان مسائل پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔