صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی مردان سے اغواء کے بعد قتل ہونے والی بچی اقراء کے گھر گئے اور ان کے والد سے اظہار تعزیت اور اقراء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور واقع پر افسوس کا اظہار کیا۔ فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اس قسم کے مجرمانہ مائنڈ سیٹ کا خاتمہ ضروری ہے۔ خیبر پختونخوا کی پولیس پروفیشنل فورس ہے۔ پولیس سائنٹیفک طریقے سے تفتیش کر رہی ہے تاکہ کسی بے گناہ کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ اور ہزارہ میں اس قسم کے واقعات کو خیبرپختونخوا پولیس نے مہارت کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچایا اور ملزمان کو گرفتار کیا۔ اقراء کے قاتلوں تک پہنچنے کے لیے 29 لوگوں کے سیمپل لیے گئے ہیں جبکہ تفتیش کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے 150 لوگوں کو مارک کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اس قسم کے واقعات روکنے کے لیے قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی محمود خان بھی پوری کوشش کر رہے کہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔ اس قسم کے واقعات انتہائی افسوناک ہے۔ والدین کی بھی ذمہ واری بنتی ہے کہ وہ بچوں اور انکے آس پاس نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا اور اقراء کے خاندان کو پورا انصاف دلایا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے بھارت نے پاکستان پر ڈیموں کا پانی چھوڑا ہے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو الرٹ کر دیا گیا ہے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔