وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع کی پائیدار ترقی کو موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقی کے لئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھارہی ہے اور وہ بذات خود ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ممکن بناکر وہاں کے عوام کی محرومیوں کا جلد ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے جانے والے عوامی فلاح و بہبود کے تمام ترقیاتی منصوبے وہاں کی عوام کے منتخب نمائندوں کی مشاورت سے سے ترتیب دیے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ضم شدہ اضلاع کے لئے اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے میں شامل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں پر مشاورت کے سلسلے میں ضم شدہ اضلاع کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر اعلی کی مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر ، صوبائی وزیر برائے بحالی و آباد کاری اقبال وزیر اور وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے علاوہ صم شدہ قبائلی اضلاع کے تمام ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی نے مشاورتی اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کسی بھی علاقے کی پائیدار ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ترقیاتی عمل میں اس علاقے کے عوام اور متعلقہ شراکت داروں کی مشاورت شامل نہ ہو، ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ممبران صوبائی و قومی اسمبلی قبائلی عوام کے منتخب نمائندے ہیں لہذا شروع دن سے ہی موجود حکومت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ قبائلی اضلاع کے لئے کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ وہاں کے عوامی نمائندوں کی مشاورت اور اتفاق رائے کے بغیر ترتیب نہیں دیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے اجلاس کے شراکا پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں کے مختلف علاقوں کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کرتے وقت لوگوں کی فوری نوعیت کی ضروریات اور مسائل کو ضرور مدنظر رکھیں اور ذیادہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کو ترجیح دیں۔