وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقی کو موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ضم شدہ اضلاع کیلئے Acclerated Implementation Project (AIP) کے تحت شروع کئے گئے تمام ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے اور ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پرمناسب اقدامات اُٹھائے جائیں۔ انہوںنے خبر دار کیا ہے کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل میں غیر ضروری تاخیر اور کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق ان منصوبوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو مزید ہدایت کی کہ ضم شدہ اضلاع کے سرکاری محکموں میں خالی تمام آسامیوں کو جلد پُر کرنے اور جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں پر نئی آسامیاں پیدا کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھا ئے جائیں تاکہ علاقے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان کے خصوصی احکامات پر عملدرآمد کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے جبکہ علاقے کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مجوزہ منصوبوں کے پی سی ونز جلد سے جلد تیار کرکے متعلقہ فورم کی منظوری کے لئے پیش کئے جائیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اے آئی پی کے تحت گزشتہ مالی سال کے دوران ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کے جاری کردہ فنڈز کا 68فیصد حصہ خرچ کیا جا چکا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران جاری کردہ فنڈز کا 88فیصد خرچ کیا جا چکا ہے اس طرح مجموعی طور پر دونوں مالی سالوں میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح 73فیصد بنتی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ اس مالی سال کے آخر تک جاری کردہ فنڈز کے مکمل استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ مزید بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں گرڈ اسٹیشنوں کی اپگریڈیشن کے لئے جاری فنڈز کا 76فیصد اور ریسکیو1122 اسٹیشنز کے منصوبوں کے لئے جاری فنڈز کا 88فیصد جبکہ انصاف روزگار سکیم کے لئے جاری فنڈز کا 91 فیصد حصہ خرچ کیا جا چکا ہے ۔