مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا اجمل خان وزیر نے کہاہے کہ حکومت کو لاک ڈاون سےمزدوروں سمیت تمام طبقوں کی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے، اعداد وشمار کے مطابق صوبے میں اس وقت مزدوروں کی کل تعداد 77 لاکھ ہے، جس میں سب سے زیادہ زراعت اور لائیو سٹاک وفشریز سے منسلک ہیں۔دوسرے نمبر پر تعمیراتی شعبہ ہے جبکہ تیسرے نمبر پر مینوفیکچرنگ شعبے کے مزدور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں لاک ڈاون سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے صنعتکاری، تعمیرات، سروسز سیکٹر، ہوٹلنگ، ٹرانسپورٹ اور ہول سیل کے کاروبار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت وفاقی حکومت کی طرف سے مزدور اور غریب طبقے میں 12 ہزار روپے تقسیم کئے جا رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی 6 ہزار روپے جلد فراہم کیے جائینگے،انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ مزدور طبقے کو اوپر اٹھا یا جائے لیکن مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر میں ایک بار پھر مخیر حضرات سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ موجودہ لاک ڈاون کی صورتحال میں مزدوروں اور غریبوں کی مالی معاونت کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کورونا وباء سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کورونا صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے وزیر اعلی محمود خان کی زیرصدارت ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا ۔جس میں کور کمانڈر پشاور، صوبائی وزراء اور چیف سیکرٹری سمیت دیگر انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلی کو کورونا کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی،جبکہ ٹاسک فورس میں کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں ائندہ کا لائحہ عمل بنانے پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی محمود خان صوبے میں خود تمام انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو سیکورٹی اقدامات میں پاک فوج کی مکمل معاونت حاصل ہے۔پولیس اور فوجی جوان ناکہ بندیوں پر مشترکہ ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔ اجمل وزیر نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان روزانہ کی بنیاد پر چیف سیکرٹری اور کمشنرز کی جانب سے فراہم کی گئی رپورٹس کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ اجمل وزیر نے صوبہ بھرمیں قائم قرنطینہ مراکز کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کل 330 قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں 22030 افراد قیام کر سکتے ہیں۔ جبکہ اس وقت صوبے میں 106 قرنطینہ مراکز فعال ہیں جن میں 3226 افراد کو قرنطینہ کیا گیا ہے۔