خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال میں بھی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے شروع کیا گیا قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام جاری رہنے چاہیے جس میں گندم، چاول، گنے اور آئل سیڈ کی پیداوار بڑھانے سمیت آبی وسائل کے بچاؤ اور بہتر استعمال کے منصوبے شامل ہیں جو کہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام کے ساتھ وڈیو لنک اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں سے وزرائے خوراک اور زراعت شریک ہوئے۔ اجلاس میں پورے ملک میں گندم اور کپاس کے حوالے سے صورت حال کا جائزہ لیا اور صوبوں سے اس حوالے سے تجاویز لی گئیں۔ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں فصل کی کٹائی کا سیزن 20 اپریل سے ڈیرہ اسماعیل خان سے شروع ہو گا جو کہ مئی میں مردان اور پشاور جبکہ جون میں ملاکنڈ اور ہزارہ ریجن میں اختتام پذیر ہوگا۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کٹائی کے لیے مشینری تیار ہے جبکہ ورکشاپس بھی کھول رہے ہیں تاکہ کسانوں کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی گندم کی کھپت 46 میٹرک ٹن ہے جبکہ ہماری پیداوار 13 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ صوبے میں کل 40 لاکھ ایکڑ رقبہ قابل کاشت ہے جس میں سے 20 لاکھ ایکڑ نہری جبکہ 20 لاکھ ایکڑ بارانی ہے۔ محب اللہ نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پورے ملک میں شروع کیے جانے والے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا میں 11 صوبے جاری ہیں جن میں گندم، چاول، گنے اور آئل سیڈ کی پیداوار بڑھانے سمیت واٹر کورسز کو بہتر کرنا اور بارانی علاقے میں کمانڈ ایریا کے قیام کے منصوبے شامل ہیں۔ صوبے میں گندم کے حوالے تفصیلی طور پر آگاہ کرنے پر وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے صوبائی وزیر محب اللہ کو سراہا اور یقین دلایا کہ نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام کے حوالے سے ان کی رائے کو اعلیٰ سطح تک پہچانے کا یقین دلایا۔