خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے متعلقہ افسران کو صوبے میں جعلی کھاد اور زہریلی زرعی ادویات کے استعمال کی روک تھام کیلئے سخت قوانین تیار کرنے ار موثر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے وہ بدھ کے روز پشاور میں محکمہ زراعت کے شعبہ توسیع کی سالانہ سرگرمیوں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے تاکید کی کہ زہریلی زرعی ادویات کی در آمد اور فروخت کے حوالے سے قوانین میں ترامیم کے ذریعے مزیدسختی پیدا کی جائے تا کہ ان سے پھیلنے والی بیماریوں کا تدارک ہو ۔ اجلاس میں دوسروں کے علاوہ سیکرٹری زراعت و لائیو سٹاک محمد اسرار خان ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع محمد نسیم، پرنسپل اے ٹی آئی فضل محمود، ڈائریکٹر ضم شدہ اضلاع رحمت الدین اور ضلعی زرعی افسران بھی موجود تھے۔اجلاس میں صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سال رواں کے دوران 3 لاکھ 50 ہزار زمینداروں نے محکمہ زراعت سے مشاورت کے لئے رابطہ کیا اور انہیں جدیدسائنسی طریقوں اور مشاورت سے روشناس کرایا گیا ۔ ان کے لئے 1401 تربیتی مراکز قائم کئے جبکہ 58 ہزار سے زائد زمینداروں کی تربیت کی گئی، 82 فیلڈ ڈے کا انعقاد ہوا 6 ہزار 507 زمینداروں نے اس میں حصہ لیا 72 ورکشاپس منعقد کی گئیں۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کے دوران صوبے میں جاری ٹیلی فارمنگ منصوبوں کے حوالے سے اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کے دوسرے فیز کا پی سی ون جلد بنانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بیورو آف ایگریکلچر انفارمیشن کی جانب سے بنائی گئی ڈاکومنٹری کو بھی زمینداروں تک پہنچائیں ۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ ایسی منصوبہ بندی اپنائیں جسکی بدولت زمنیدار کم اراضی اور کم محنت سے زیادہ فوائد حاصل کر سکیں۔