وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ تعلیم کو طلباءکے کردار کی تربیت کیلئے ہر جماعت میں سیرت النبی پر ایک باب نصاب کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ قدم وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا ۔وزیراعلیٰ نے امتحانات میں نقل کی مکمل روک تھام کیلئے امتحانی ہالوں میں کیمرے نصب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ 31 مارچ تک 11555 اساتذہ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کردیئے جائیں گے جبکہ اب تک1000 اساتذہ کی تقرریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ 12,156 مزید اساتذہ کی تقرریاں 30 جون سے پہلے مکمل کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 4500 مزید اساتذہ کی بھرتیاں بھی جون سے پہلے مکمل کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو سمریز سمیت تمام اُمور مقررہ وقت میں نمٹانے ، ضلع پشاور کے جزوی تباہ حال سکولوں کی تعمیر نو ، ایٹا کی کیسپٹی بلڈنگ اور موثر بنانے ، ہارڈ ایریاز کے لئے اساتذہ کی بھرتیوں کیلئے میکنزم ، تعلیمی اداروں کی مسلسل نگرانی ، اورکزئی کیڈٹ کالج کی فزیبلٹی ، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں طلباءکو سکالرشپس کی جلد فراہمی، ای ۔ ٹرانسفر پالیسی کی پورے صوبے میں توسیع اور اس پر من وعن عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ اپردیر کیلئے کیڈٹ کالج کو اگلے اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا، جس سے نہ صرف اپر دیر بلکہ لوئر دیر، چترال اور قبائلی ضلع باجوڑ کے لوگ بھی استفادہ کر سکیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ کو فنڈز کے استعمال کو ٹائم لائن کے اندر یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں سٹاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی کمی ہنگامی بنیادوں پر مکمل کی جائیں ۔محمود خان نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں معیاری تعلیم کا فروغ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، جو اہلکار کام نہیں کرتا ، اُس کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔