وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضلع ڈی آئی خان میں پنیالہ کو تحصیل کا درجہ دینے ، گومل یونیورسٹی پہاڑ پور میں کیمپس بنانے، ایگریکلچر یونیورسٹی پر جلد کام شروع کرنے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ بعض مخالفین پی ٹی آئی حکومت کے منصوبوں پر بے جا تنقید کر رہے ہیںجبکہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے پہلے صوبے میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر تھے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ تمام ترقیاتی منصوبے موجودہ صوبائی حکومت کے ہےں اور ہم اپنے دور میں ہی ان منصوبوں کو مکمل کرےں گے۔ مخالفین اگر اپنے دور میں کام کرتے تو آج اقتدار میں ہوتے۔ ضم شدہ اضلاع کی ترقی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، اسی لئے زیادہ تر وقت قبائلی اضلاع کو دے رہے ہیں، تاہم صوبے کے دیگر پسماندہ اضلاع کو اٹھانے کیلئے بھی اہم منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ جنوبی اضلاع میں مسائل کے ازالے کیلئے کوشاں ہےں۔ 380کلومیٹر طویل پشاور سے ڈی آئی خان ایکسپریس وے جنوبی اضلاع کے لئے ترقی کا زینہ ثابت ہوگاجبکہ چشمہ رائٹ بینک کینال (سی آر بی سی) منصوبہ جو سی پیک کا حصہ ہے کی تکمیل سے غذائی قلت پر مکمل قابو پا لیا جائے گا اور خود کفالت کی راہ ہموار ہوگی۔ سی آربی سی منصوبے کی تکمیل پر 120 ارب روپے لاگت آئیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک روزہ مصروف ترین دورہ کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور ، ایم این اے یعقوب شیخ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، ارکین صوبائی اسمبلی اور دیگر مقامی نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے ڈی آئی خان میں متعدد منصوبوں کا افتتاح کیا ۔ انہوں نے سپورٹس کمپلیکس میں کھلاڑیوں کے لئے نو تعمیر سپورٹس ہاسٹل اور کوچز کیلئے دفتر کا افتتاح کیا ، یہ منصوبہ 64.158 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ہاسٹل تقریباً20 ہزار مربع فٹ کے رقبے پر محیط ہے،25کمروں پر مشتمل اس ہاسٹل میں بیک وقت سو کھلاڑی قیام کر سکیں گے۔محمود خان نے کہاکہ یوتھ سپورٹس ہاسٹل ڈی آئی خان یوتھ کا دیرینہ مطالبہ تھا جو موجودہ حکومت نے پورا کیا۔