ملاقات میں مائن ورکرز نے وزراء کو ریسکیو آپریشن میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ وفد سے خطاب کرتے ہوئے وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی کا کہنا تھا کہ مائن ورکرز کو پہلے سے ہی ریسکیو آپریشن میں مالی مدد سمیت ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالا خیل مائن سے ڈیڈ باڈی کی ریکوری کے لئے ریسکیو آپریشن میں فنڈز کی کوئی کمی نہیں آئیگی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ شروع دن سے ہی ریسکیو کے عمل کی تواتر سے نگرانی کررہے ہیں، اور اس ضمن میں بھر پور تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔ ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کرنے کے لئے اس موقع پر وزیر معدنیات نے مائن ورکرز کی ایک نگران کمیٹی کے قیام کے احکامات بھی جاری کئے،جس کے لئے محکمہ معدنیات سے آپریشن انچارج مقرر کیا جائیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے ڈیلی ویجرز کو کام کرنے کا معاوضہ بھی فراہم کیا جائیگا۔ وزیر معدنیات کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں مائنز میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کو سیفٹی کے حوالے سے ٹرینگ فراہم کی جاچکی ہے، اور اب قبائلی اضلاع کے ضم ہونے کے بعد ان علاقوں کے مزدوروں کو بھی سیفٹی ٹریننگ دی جائیگی۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے مائن ورکرز کے لئے نگران کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کیا، اور کہا کہ صوبے میں کان کنوں کے تمام مسائل ترحیحی بنیادوں پر حل کئے جائینگے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ صوبے میں مائنگ کے شعبے میں ذیادہ تر ضلع شانگلہ کے مزدور کام کررہے ہیں، کوشش ہوگی کہ ان مزدوروں کے مسائل حل کئے جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے حال ہی میں مائن سیفٹی، انسپکشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ پاس کیا گیا ہے، نئے قانون سے مائنز میں کام کرنے والے مزدوروں کا تحفظ ممکن ہوسکے گا، اور وہ پروفیشنل طریقے سے اگے بڑھ سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیک محمد تحریک انصاف کے لئے ایک اثاثہ تھے، کالا خیل مائن سے ان کی ڈیڈ باڈی کی ریکوری کے لئے ہرممکن کوشش کی جائیگی۔