وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں پولیو وائرس کے خاتمے کے سلسلے میں دسمبرانسداد پولیو مہم کا باضابطہ اجرا ءکیا ہے ، مہم کے تحت صوبہ بھر میں پانچ سال تک کی عمر کے تقریباً 6.75 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کیلئے 23 ہزار ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں ۔انہوںنے وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا باضابطہ اجراءکیا ۔اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ ہم سب کیلئے یہ امر قابل توجہ ہے کہ مسلسل محنت اور کوششوں کے باوجود ہمارے ملک کا شمار ان دو آخری ممالک میں ہوتا ہے، جہاں اب بھی پولیو وائرس وسیع پیمانے پر بچوں کو اپاہج کرنے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ اُنہوںنے واضح کیا کہ پولیو سے متعلق ہمارے ملک خصوصاً اس صوبے میں ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ ملک کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد میں سے 72 فیصد کیسز خیبرپختونخوا سے سامنے آئے ہیں۔ مجموعی طور پر 2019 میں اب تک خیبرپختونخوا سے 73 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 54 کیسز بنوں ڈویژن سے رپورٹ ہوئے۔ بنوں ، لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں پولیو کی وبائی شکل ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس پولیو وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔ اعلیٰ معیار کی انسداد پولیو مہمات ہی پولیو خاتمے کا واحد حل ہیں اور اس کو یقینی بنانے کے لیے کسی قسم کی نرمی برداشت نہیں کی جائے گی۔محمود خان نے معاشرے کے تمام طبقات اور میڈیا کو پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوںنے والدین ، علماء، اساتذہ ، میڈیا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ملک سے اس خطرناک بیماری کے خاتمے کیلئے اجتماعی کاوشیں یقینی بنائیں ۔ پولیو وائرس نہ صرف ہمارے آنے والی نسلوں کو متاثر کر رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بد نامی کا باعث بھی ہے ۔وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر تمام پارلیمنٹیرینز سے کہا کہ وہ سیاسی وابستگی سے قطع نظرپولیو خاتمہ کے اس قومی مقصدکے حصول خصوصاً انکاری والدین کو منانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔