وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پاکستان کا واحد صوبہ ہے کہ جس نے سب سے پہلے ڈیجیٹل پالیسی دی ہے جس کے تحت انتہائی پروفیشنل انداز میں آئی ٹی کے امور کو آگے لے کر جا رہے ہیں۔ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے کام انتہائی تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ پشاور کے تقریبا80 سے زیادہ موضع جات کمپیوٹرائزڈ ہو چکے ہیں، ان خیالات کا اظہار صوبائی معاون خصوصی نے محکمہ سائنس و آئی ٹی کی ایک سالہ کارکردگی کے بارے میں اطلاع سیل پشاور میں میڈیا کو بریف کرتے ہوئے کیا۔ شہری سہولت مراکز کے قیام پر میڈیاکو بریف کرتے ہوئے کامران بنگش نے کہا کہ عوام کو ایک چھت تلے سہولیات کی بروقت فراہمی کے لئے سیٹیزن فیسلیٹیشن سنٹرز میں عوام کو 20 خدمات فراہم کی جائیں گی جسے بعد میں مزید وسعت بھی دی جاسکتی ہے۔ کامران بنگش نے سائبر سیکیورٹی سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے بارے میں میڈیا کو بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں ڈیجیٹل مواد کے چوری ہونے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ نے سائبر سیکیورٹی کی حالت بہتر بنانے کی غرض سے پاکستان کا سب سے پہلا سائبر ایمرجنسی اینڈ رسپانس سنٹر قائم کیا۔ جہاں سے صحافیوں، طلباء اور دیگر سرکاری محکمہ جات کے آئی ٹی ایکسپرٹس و آفیسرز کو آگاہی سیشنز دئیے گئے اور ان کی تربیت بھی کی گئی۔ صوبے میں آئے روز مختلف پوزیشنز کے لئے منعقدہ امتحانات کے پرچے وقت سے پہلے آوٹ ہونے پر بات کرتے ہوئے کامران بنگش نے کہا خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ نے امتحان کے نام سے ایک ایسا میکنزم تیار کیا ہوا ہے جس سے پرچہ آؤٹ ہونے یا نقل وغیرہ کی مکمل طور پر خاتمہ ہوگا۔ صوبے میں سائنس و آئی ٹی کے نوجوانوں اور سرمایہ کاروں کو بہترین ماحول فراہم کرنے کے لئے صوبائی معاون کامران بنگش نے کہا کہ وزیرآعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر پشاور میں آئی ٹی یونیورسٹی بنانے پر غور کر رہے ہیں اور انشاء اللہ کچھ ہی مہینوں میں عوام کو خوشخبری دیں گے۔
نئی ضم شدہ اضلاع میں محکمہ سائنس و آئی ٹی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہا کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں سائنس و آئی ٹی کے حوالے سے ماضی میں کام باالکل صفر تھا مگر اب کئی خاطرخواہ اقدامات اٹھائے ہیں۔ بہت جلد ضلع خیبر میں سکول آف ٹیکنالوجی کا افتتاح کریں گے۔