وزیراطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ شانگلہ کیمپس کو ہم ماڈل یونیورسٹی میں تبدیل کر دینگے جس میں دوسرے علاقوں کے لوگ بھی آ کر تعلیم حاصل کریں۔مزید توسیع کے لئے جتنی بھی زمین درکار ہو،فراہم کی جائیگی،تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کے راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا، غریب کو سہولیات دی جائے گی جس کے احساس پروگرام شروع کیا گیا ہے،2005 کے زلزلے میں اگر پوری رقم شانگلہ کی تعمیر و ترقی پر لگائی  جاتی تو آج شانگلہ صوبے کے ترقی یافتہ اضلاع میں شمار ہوتا، انہوں نے کہا کہ ماضی میں شانگلہ کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کی گئی جس کی وجہ سے ضلع پسماندہ رہا، صوبائی حکومت عوام کے پیسے عوام پر خرچ کر رہی ہیں جس سے حقیقی تبدیلی آتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات یونیورسٹی شانگلہ کیمپس میں کمپیوٹر لیب اور لا ئبریری کے افتتاح کے موقع پر کیا، صوبائی وزیر نے کہا کہ شانگلہ میں ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہے جس کے لیے دو ارب روپے سے زیادہ کا فنڈ منظور کیا گیا ہے۔ تمام ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ ڈپٹی کمشنر، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ، سی اینڈ ڈبلیو اور پی ایچ ای کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ کام کے نوعیت کا پتہ ہو اور جہاں پر ابھی تک کام نہیں شروع کیا گیا ہو یا غیر معیاری کام ہو ان کے خلاف ایکشن لیا جا سکے اور کرپشن کو روکا جا سکے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کے شانگلہ میں اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہماری کو شش ہوگی کہ ہم اس پسماندہ ضلع کو ترقی کے راہ پر گامزن کریں میرا ذاتی بھی یہ خواہش اور کوشش ہے کہ میں ضلع شانگلہ کے ہر ایک یونین کونسل کے عوام کو تعلیم، پینے کا صاف پانی اور ساتھ ساتھ رابظ سڑ کیں تعمیر کر سکوں اور شانگلہ کے عوام کو وہ بنیادی سہولیات فراہم کرسکوں جو انکا بنیادی اور قانونی حق بنتا ہے کیونکہ گزشتہ ادوار میں شانگلہ کے عوام کو صرف سبز باغات دکھائے گئے ہیں اور بیس سالا دور اقتدار میں شانگلہ کی جو پسماندہ گی تھی وہ جوں کی توں رہی ہے انہوں نے کہا کہ جب بھی تحریک انصاف کی فنڈز سے شانگلہ میں کسی بھی جگہ پر ترقیاتی کام کیا جاتا ہے تو مسلم لیگ والے آکر کہتے ہیں کہ یہ ترقیاتی منصوبہ تو ہماری دور حکومت میں منظور کیا گیا تھا تو ان کو شرم آنی چاہئے کہ اگر ان کے دور میں واقعی ترقیاتی منصوبے منظور کرائے گئے تھے تو پھر اس پر ابھی تک کام کیوں شروع نہیں کیا گیا شوکت یوسفزئی نے کہا کے آج مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ سوات یونیورسٹی کے شانگلہ کیمپس میں اس وقت تین سو سے لیکر چار سو تک طلباء اور طلبات زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں کہ ایک روز یہ کیمپس شانگلہ یونیورسٹی کے نام سے پکارا جائیگا۔ شانگلہ کیمپس کے ڈائریکٹر محبوب الرحمن نے کیمپس کے حالیہ کارکردگی اور مسائل پر روشنی ڈالی سوات یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی خطاب کیا اور کیمپس کے حالیہ کارکردگی کو بھی سراہا تقریب میں ڈپٹی کمشنر شانگلہ عمران حسین رانجا،اے ڈی سی شانگلہ مقبول حسین، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سینئر نائب صدر نواز محمود اور وقار احمد خان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف ضلع شانگلہ کے رہنماؤں اور کارکنان نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی کیمپس کے جملہ سٹاف اور طلباء اور طلبات نے بھی تقریب میں بھر پور شرکت کی اور صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین بھی پیش کیا کیونکہ سوات یونیورسٹی شانگلہ کیمپس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور شوکت یوسفزئی کی کاوشوں کانتیجہ ہے کہ آج اس کیمپس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اور مقامی سینکڑوں طلباء زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔،شوکت علی یوسفزئی نے یونیورسٹی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہااور کہا کہ ہماری سیاست کا محور خدمت اور عوام کوزندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہے،انھوں نے کہاکہ ہمارے درمیان ایسے لوگ بھی ہونگے جو  پسندیدہ نہیں ہونگے،لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہتری آئے گی،شانگلہ کو قدرت نے جس فیاضی کے ساتھ قدرتی حسن سے مالا مال کیا ہے ایسی خوبصورتی میں نے یورپ میں بھی نہیں دیکھی،آپ یقین کریں کہ آپ کا ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے،اور آپ کا ایک ایک روپیہ محفوظ ہے،کرپشن کے ناسور کو ہم جڑ سے اکھاڑ کر پھینکے گے،شانگلہ کے لئے اربوں روپے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے،انھوں نے کہاکہ جب میں پشاور سے منتخب ہوا تھا،تب بھی میں شانگلہ میں ریکارڈ ترقیاتی کا م کئے ہیں،وزیر اطلاعات نے بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے،اور عام لوگوں میں گھل مل کر ان کے مسائل سنے۔