مشیر توانائی خیبرپختونخوا حمایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبے میںضم شدہ قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحی بنیادوں پر تکمیل موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اسی لئے ان علاقو ں میں جاری توانائی کے منصوبوں کوروزانہ کی بنیادپر مانیٹرکرکے پایا تکمیل تک پہنچاناہماراعزم ہے۔ Access to Clean Energyپروگرام کے تحت محکمہ توانائی وبرقیات خیبرپختونخوااورخصوصاً قبائلی اضلاع میں شمسی توانائی کے تحت سرکاری دفاتر،سکولوں،گھروں ،بنیادی طبی مراکزاورمساجد کوسولرنظام پر منتقل کرنے کے لئے 8منصوبوں پر کام کررہا ہے جن کی تکمیل سے صوبے میں توانائی کے بحران کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے میں جاری شمسی توانائی کے منصوبوں پر کام کی رفتارکے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں سیکرٹری توانائی محمدزبیرخان،ایڈیشنل سیکرٹریزافتخاراحمد،ظفرالاسلام خٹک،چیف پلاننگ آفیسرذین اللہ شاہ،چیف ایگزیکٹوپیڈوزاہد اخترصابری،چیف ایگزیکٹوکے پی اوجی سی ایل عثمان خٹک ،پراجیکٹ ڈائریکٹرسولرائزیشن خرم درانی ،پلاننگ افسران پیر ایمل اورملک لقمان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ وہاﺅس کو 376کلوواٹ سمیت سول سیکرٹریٹ کو500کلوواٹ پر شمسی نظام پر منتقل کرنے کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جورواں سال کے آخرتک مکمل کرلئے جائیں گے۔اسی طرح جنوبی اضلاع کے100گاﺅں میںشمسی نظام کی منتقلی کا منصوبہ بھی آئندہ سال فروری میں مکمل کرلیا جائے گا۔ اسی طرح ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت خیبرپختونخواکے دیگر اضلا ع میں 4ہزاراور300مساجد کوشمسی توانائی کے نظام پر منتقلی کے منصوبوں پر بھی جلدکام کا آغازکیا جائے گاجبکہ ضلع چترال کے 1000گھرانوں کو بھی شمسی نظام سے منسلک کیاجائے گا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 1.3میگاواٹ کے 13منی سولر گرڈ بھی تعمیر کئے جائیں گے۔اسی طرح2021تک 8ہزارسکولوں اور187بنیادی طبی مراکزکوشمسی نظام پر منسلک کیا جائے گاان منصوبوں سے مجموعی طورپر12میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی۔ اجلاس میں مشیرتوانائی نے حکام پر زوردیا کہ قبائلی اضلاع میں جاری منصوبوں پر زیادہ فوکس کیا جائے اورانہیں مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔