خیبرپختونخوا کے سینئر صوبائی وزیر کھیل، سیاحت، آثارقدیمہ، میوزیم و امورنوجوانان عاطف خان نے کہا ہے کہ 33ویں نیشنل گیمز کے انتظامات مکمل ہیں، بدقسمتی سے دنیا کو صوبے کاجو چہرہ پیش کیا گیا ہے اب وقت کا تقاضا ہے کہ اس بدنما داغ کو صاف کیا جائے، ملک بھر سے 8 ہزار کھلاڑیوں سمیت 10 ہزار آفیشلز 10 نومبر 2019سے شروع ہونے والی نیشنل گیمز میں شرکت کیلئے پشاور پہنچ چکے ہیں،نو سال بعد گیمز کا خیبرپختونخوا میں انعقاد ہماری خوش قسمتی ہے،صوبائی حکومت ان گیمز کو بہترین انداز میں منعقد کرنے اور کامیاب بنانے کی بھرپور کو شش کررہی ہے،گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کو دو لاکھ، سلور میڈل کیلئے ایک لاکھ جبکہ براؤنز میڈل جیتنے والے کو پچاس ہزار روپے دیئے جائینگے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور سپورٹس کمپلیکس کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے سپورٹس کمپلیکس کے تمام گراؤنڈز اور کورٹس کا جائزہ لیا اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، سینئر وزیر نے کہاکہ 22کروڑ کی آبادی والے ملک میں انٹرنیشنل سطح پر میڈلز زیادہ نہ جیتنا ہماری کمزوری ہے جس کو دور کرنے کیلئے اب صوبائی حکومت اس طرح کے ایونٹں تسلسل کے ساتھ منعقد کریگی اور اتھلیٹس کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کو باقاعدگی کیساتھ وظیفہ دیا جائے گااور ساتھ ہی تعلیمی سکالرشپ بھی دی جائے گی تاکہ کھلاڑی اپنی تعلیم بھی جاری رکھ سکیں۔ کھلاڑیوں کیلئے حکومت کے وژن کے مطابق تحصیل سطح پر بھی سپورٹس کمپلیکس بنائے جائینگے۔سینئر وزیر نے کہا کہ صوبے میں کھیلوں کے فروغ پر 26 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائیگی۔ 5 اعشاریہ 5 ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار گراونڈز بنائیں گے۔ ضم شدہ اضلاع میں کھیلوں کے فروغ کے لئے ساڑھے 8 ارب روپے مختص کئے ہیں۔سینئر وزیر نے کہا کہ نیشنل گیمز کے لئے طبی سہولیات سمیت سیکورٹی کے بھی فل پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔