خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ حکومت صوبے میں کاروبار کو آسان بنانے اور کاروباری افراد کی مشکلات اور انہیں درپیش مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کررہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں اور اس ضمن میں اب بھی بہتری کی مزید گنجائش ہے۔بد قسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے صوبے میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لئے کوئی قابل ذکر کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے یہاں پر نئے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کی حوصلہ شکنی ہوتی رہی اور یہاں کے مقامی افراد بھی دیگر صوبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے لگے۔موجودہ صوبائی حکومت نے روز اول سے ہی ٹیکس کے نظام،ریونیو کے حصول اور کاروبار کے مواقع آسان بنانے اور بڑھانے کے لئے اصلاحات نافذ کیں،جس کی بدولت نہ صرف مقامی کاروباری افراد کا حوصلہ بڑھا بلکہ ،عالمی شہرت کے حامل ادارے فیس بک،کریم اور اوبر بھی صوبے میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کرچکے ہیں اور اس سلسلے میں کئی معاہدوں پر پیش رفت بھی جاری ہے۔صوبے میں کاروبار آسان بنانے اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومتی اقدامات کی بدولت نئے سرمایہ کار راغب ہونے کے ساتھ ،حکومتی محصولات میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ہزاروں کی تعداد میں روزگارکے مواقع بھی میسر آرہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے حکومت کی صوبے میں ” Ease of Doing Business ” پالیسی کے تحت کاروبار آسان بنانے کے لئے بنائی گئی صوبائی کمیٹی کے اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔Ease of Doing Business کمیٹی جو کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں تشکیل دی گئی تھی کہ چئیرمین وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان،معاون خصوصی برائے سائنس ٹیکنالوجی و انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش اس کے وائس چئیرمین ہیں،اس کے علاوہ کمیٹی کے ممبران میں سیکرٹری محکمہ انڈسٹریزعامر لطیف،منیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈشہباز خان،چیف ایگزیکٹو خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈحسن داؤد بٹ ،سربراہ Ease of Doing Business ملیحہ بنگش،جبکہ پرائیویٹ سیکٹر سے چیف ایگزیکٹوایف ایف سٹیل کارپوریشن زرک خان خٹک اور چیف ایگزیکٹو آر شین ریاض ارشد شامل ہیں نے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے خیبر پختونخوا میں کاروبار آسان بنانے،مواقع بڑھانے اوراس کے لئے ماحول ساز گار بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور اس سلسلے میں مستقبل کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے بھی تفصیلی غور خوض کیا گیا۔اس موقع پر کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے ایز آف ڈؤنگ بزنس کی سربراہ ملیحہ بنگش نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے آسان کاروبار کے لئے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنے کے لئے تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے اس سلسلے میں مسائل کی نشاندہی کی جارہی ہے اور اس کے پائیدار حل کے لئے حکمت عملی بھی مرتب کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بعض مسائل کا تعلق وفاق سے ہے لیکن صوبہ اس کے حل کے لئے بھی متحرک کردار ادا کررہا ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر صوبے پر پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکس ادا کرنے ،اسے سادہ بنانے ،مختلف ٹیکسوں کو یکجا کرنے ،دوہرے ٹیکسوں کے خاتمے ،ادائیگی میں آسانی پیدا کرنے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے،اس کے علاوہ محکمہ ایکسائز اور کیپراکے مابین ٹیکس حصول کے نظام کی بھی اصلاح کی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی نے اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساز گار سرمایہ کاری ماحول اور کاروبار آسان بنانے کے لئے ہر سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا میں آئی ٹی سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور اسے مراعات فراہم کرنے کے لئے ایک جامع اور قابل عمل (Science,Tecnology and Innovation ) پالیسی مرتب کی گئی ہے ۔ایم ڈی آئی ٹی بورڈ نے اس موقع پر بتایا کہ نئے کاروبار کے آغا ز کے لئے آئی ٹی بورڈ ایک آن لائن رجسٹریشن اینڈ فیسیلیٹیشن پورٹل پر کام کررہا ہے جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔محکمہ انڈسٹریز کی جانب سے صوبے میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی عبدالکریم خان اور سیکرٹری محکمہ صنعت نے کہا کہ ـ” انڈسٹریل پالیسی” ابتدائی ڈراگٹ تیار کرلیا گیا ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے اس پرآراء آنے کے بعد اسے حتمی شکل دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ قرضہ حاصل کرنے کے لئے حکومت نے 500 ملین روپے کی لاگت سے ایک ) Credit Window ) قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے لئے تمام تر منصوبہ بندی کرتے ہوئے نظام وضع کیا گیا ہے جس کی بدولت پرائیویٹ سیکٹر کے مالیاتی ادارے بھی متحرک ہوں گے۔بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سیکٹر میں ابتدائی طور پر کاروباری قواعد و ضوابط کا تعین کرنے کے لئے تمام کاروباری مراحل ،این او سیز،منظوریوں اور لائسنس کے حصول کو آسان بنانے اورمعائنوں کے طریقہ کار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بہتری کے لئے سفارشات مرتب کرتے ہوئے حکومت کو پیش کی گئی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کہ اس ضمن میں ابتدائی طور پر ہوٹل اورریسٹورانٹس سے آزمائشی طور پر اس سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے جب کہ مستقبل میں پرائیویٹ سیکٹر کے دیگر شعبوں میں بھی اس کو لاگو کیا جائے گا۔چیف ایگزیکٹوایف ایف سٹیل کارپوریشن زرک خان خٹک اور چیف ایگزیکٹو آر شین ریاض ارشد نے بھی اس موقع پر پرائیوٹ سیکٹر کو درپیش مشکلات اور مسائل کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور ان کے حل کے لئے اپنی تجاویز اور آراء بھی پیش کیں۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کے ممبران اور تمام متعلقہ شعبوں کی جانب سے آسان کاروبار کے حصول کے لئے کئے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا کو ایک ایسا صوبہ بنانا ہے جہاں ہر کوئی چاہے وہ چھوٹے یا بڑے پیمانے پریا نیا کاروبار شروع کرنے اور کسی بھی واحد فرد کے لئے کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کا عین مقصد خیبر پختونخوا کو مزید کاروبار دوست صوبہ بنانا ہے۔