وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان نے کہا ہے کہ ہزارہ ڈویژن میں موجود سیاحت،معدنیات اور پانی کے بے پناہ قدرتی وسائل کو استعمال میں لا کر نہ صرف ہزارہ ڈویژن کو معاشی طور پر مستحکم اور خوشحال بنایا جاسکتا ہے بلکہ خیبر پختونخوا سمیت پورے ملک میں ان شعبوں کی صنعتوں کو فروغ دے کر روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں اور اس سمت میں صوبائی حکومت کی منصوبہ بندی کے حوصلہ افزا نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کامسیٹس یونیورسٹی میں ” ہزارہ ڈویژن کی معاشی ترقی” کے موضوع پر جاری تین روزہ قومی کانفرنس کے دوسرے روز معدنیات کے شعبے میں صنعت کاری کے مواقع کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں خیبرپختونخوا میں صنعتی ترقی اور صنعتی ترقی کے لئے تعلیمی اداروں و نوجوان گریجوئٹس اور فنی تعلیم کے فروغ کا باہمی تعلق اور سیاحت و توانائی کے شعبوں کی ترقی کے مواقع کے موضوعات پر تشکیل دئیے گئے ماہرین کے الگ الگ پینلز کی جانب سے بھی بحث کی گئی۔اس موقع پر شرکاء نے اپنے اپنے شعبوں میں درپیش مسائل و مشکلات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی اور ان کے حل کے لیے تجاویز وسفارشات پیش کیں۔ ان مسائل اور تجاویز کے جواب میں متعلقہ سرکاری محکموں اور اداروں کے افسران نے بتایا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ہی یہی ہے کہ صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور تاجروں کے مسائل معلوم کئے جائیں اور ان مشکلات کے حوالے سے 2016 کی صوبائی صنعتی پالیسی میں موجود خامیوں کا جائزہ لے کر شرکاء کی تجاویز کی روشنی میں انہیں ترامیم کے ذریعے دور کیا جائے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے صنعت عبدالکریم خان نے یقین دلایا کہ کانفرنس میں پیش کیے گئے تمام مسائل اور تجاویز نوٹ کی جارہی ہیں جنہیں کانفرنس کے اختتام پر باقاعدہ سفارشات کی شکل دی جائے گی اور یہ سفارشات صوبائی حکومت کے غور کے لیے پیش کی جائیں گی۔ عبدالکریم خان نے اس موقع پر ہزارہ ڈویژن کی ملک کی بڑی منڈیوں سے دوری کے باعث صنعت کاروں کو درپیش مشکلات کا بھی ذکر کیا اورخصو صاًمائننگ اورقیمتی معدنیات کی تیاری کے لئے درکار مشینری مقامی طور پر تیار کر کے ہزارہ ڈویڑن میں قیمتی پتھروں کی مصنوعات تیار کرنے کی صنعتیں قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کانفرنس کے دوران سٹیٹ بینک کے نمائندہ نے بھی شرکاء ” کو صنعتی قرضوں کے اجراء “کے طریقہ کار اور صنعت کاروں کو حاصل خصوصی مرا عات سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔