وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی ہمارے محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دے دی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پختونخوا سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مد میں سب سے آگے جا رہا ہے۔ اس پالیسی کے تحت صوبے میں آئی ٹی کے حوالے سے بہترین کام ہو گا اور بہت جلد ہم پاکستان کے سارے صوبوں کے لئے ایک رول ماڈل کے طور پر پیش ہوں گے۔ اقتدار سنبھالتے ہی وزیرآعظم عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے کو ڈیجیٹلائزڈ کرنے کے حوالے سے مختلف پراجیکٹس پر کام جاری ہے جس کے اعلیٰ نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی معاون خصوصی نے پشاور پریس کلب کے منعقدہ پریس دی میٹ پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹرجنرل محکمہ سائنس و آئی ٹی خالد خان، ایم ڈی خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ شہباز خان اور سیکرٹری پشاور پریس کلب ظفر اقبال سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ پشاور پریس کلب کی انتظامیہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کامران بنگش نے کہا کہ پشاور پریس کلب دنیا کاواحد ایسا ادارہ ہے جو انتہائی خطرناک وقت میں بھی اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا چکا ہے اور بھی انتہائی پروفیشنل انداز سے عوام کی خدمت میں آگے آگے ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اولین کوشش ہے کہ صحافیوں کو ہر جدید سہولت دی جائے تاکہ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار آئے۔ محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے پشاور پریس کلب میں فری انٹرنیٹ سہولت فراہم کرنا بھی اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔ فری انٹرنیٹ سہولت سے جہاں ایک جانب صحافیوں کو رپورٹنگ کرنے میں آسانی ہوگی تو دوسری جانب تیز تر کمیونیکیشن بھی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ 10 نومبر سے پہلے پریس کلب میں فری انٹرنیٹ سہولت دینے کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں جس کا باقاعدہ افتتاح وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کریں گے۔ محکمہ سائنس و آئی ٹی کی ایک سالہ کارکردگی بارے اشارہ کرتے ہوئے صوبائی معاون کامران بنگش نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں خیبرپختونخوا کے سرکاری سکولوں کے طلباء نے پاکستان بھر میں آئی ٹی کے حوالے سے صوبے کا نام روشن کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آسامی پروگرام کے تحت نوجوانوں کے لئے ملازمت تلاش کرنے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم مہیا کیا، جس کی توسط سے کئی ہونہار طلباء و نوجوانوں کے کوائف روزگار کے لئے محفوظ ہوئے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا کے سرکاری محکمہ جات کے اثاثوں کے ڈیجیٹل ریکارڈ رکھنے کے لئے اثاثہ پروگرام کی تحت ریکارڈ جمع کر رہے ہیں، تاکہ اچھی طرز حکمرانی کی جانب سفر تیز تر ہو سکے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے محکمہ پولیس کے لئے اطلاع سہولت بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیجیٹل پروگرام اس وقت ملاکنڈ ڈویژن میں پولیس استعمال کر رہی ہے جس پر اب تک دو لاکھ روزنامچے اور چار ہزار ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔ ان تمام سہولیات کا واحد مقصد ڈیجیٹل گورننس کی جانب پیش قدمی کرنی ہے ۔ تاکہ صوبہ بھر میں کرپشن، اقربا پروری سمیت دیگر انتظامی خامیوں اور کمزوریوں کا خاتمہ ہو سکے۔ ماحولیاتی تبدیلی بارے محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہورہی ہے جس میں پاکستان بالعموم جبکہ خیبرپختونخوا بالخصوص متاثر ہو رہا ہے، لیکن وزارت محکمہ سائنس و آئی ٹی کی اس بارے تیاری مکمل ہے اور پیپرلیس پالیسی اسی جانب پہلا قدم ہے۔ صوبہ بھر کے تمام محکمہ جات کاغذ فری بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں اور اس عمل کا آغاز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے کر رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ تمام دفاتر ڈیجیٹلائزڈ کئے جائیں گے جبکہ یہ ڈیجیٹل سپورٹ یونٹ کا حصہ بھی ہے۔ پشاور میں فضائی آلودگی کی شرح جانچنے کے لئے پانچ جگہوں پر آلات نصب کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے صوبہ بھر میں آئی ٹی کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے کہا کہ پشاور میں دو ارب سے زائد کی لاگت سے ڈیجیٹل کمپلیکس بنارہے ہیں ، جو سترہ منزلہ عمارت پر مشتمل ہوگا جس میں جدید دور کی تمام سہولیات دستیاب ہوں گی۔ جبکہ ہری پور میں ڈیجیٹل سٹی بنا رہے ہیں، پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل سٹی کا اعزاز بھی خیبرپختونخوا کو حاصل ہونے والی ہے۔ ان منصوبوں کے لئے دیگر کاغذی کاروائی کے ساتھ ساتھ زمین کا بندوبست بھی کر لیا گیا ہے۔ کے پی کینکٹ پراجیکٹ پر صحافیوں کو بریف کرتے ہوئے کامران بنگش نے کہا کہ یہ پراجیکٹ پنجاب ماڈل سے مختلف ہے اس میں ان تمام خامیوں کو دور کیا گیا ہے جو پنجاب فری وائی فائی پروگرام میں شامل تھیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت کئی عوامی جگہوں پر فری انٹرنیٹ سہولت دی جا چکی ہے جبکہ بعض پوائنٹس پر کام جاری ہے۔ انٹرنیٹ سہولت کی دستیابی ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ دنیا کی بڑی معیشتیں اس حوالے سے کافی کام کرچکی ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کو آئی ٹی کی تمام جدید سہولیات سے آراستہ کریں۔ضم شدہ اضلاع میں اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے واضح کیا کہ دیگر اضلاع کی طرح وہاں بھی بہترین نوعیت کی سہولیات دیں گے تاکہ وہاں کی احساس محرومیوں کا خاتمہ ہو۔ شلمان خیبر میں سٹیٹ آف دی آرٹ ادارہ بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں جس کا افتتاح بہت جلد کیا جائے گا، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شہری سہولت مراکز کی جانب بھی پیش رفت ہوچکی ہے جس میں فوری طور پر سات ضم شدہ اضلاع میں مراکز بنا رہے ہیں۔ محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کوشش ہے کہ دور افتادہ علاقوں کو بھی ڈیجیٹل دوڑ میں شامل کرکے پختونخوا کی معیشت کو استحکام بخشا جائے۔ میٹ دی پریس میں بیرونی ممالک کے ساتھ آئی ٹی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاپان اور کینیڈا کے ساتھ آئی ٹی کی مد میں کئی اہم اقدامات اٹھا رہے ہیں جس کے نتائج عوام کے لئے خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔